بھٹکل 29 جولائی (ایس او نیوز) بس اور ٹرینوں کے اندر پانی ٹپکنے کے فوٹوز اور وڈیو کلپس سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے رہے ہیں، مگر اب سرکاری دفتر کے اندر سرکاری اہلکار اپنے ہاتھوں میں چھتری پکڑ کر کام کرنے کے فوٹوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں۔ پتہ چلا ہے کہ یہ فوٹوز ریاست کرناٹک کے ضلع ہاویری کے تحصیلدار دفتر سے وائرل ہوئے ہیں۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق بارش ہوتے ہی ہاویری کے تحصیلدار دفتر کے اندر پانی ٹپکنا شروع ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں اہلکاروں کو دفتر کے اندر کام کرنے کے لئے چھتریاں کھولنا ضروری ہو جاتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر چھتری ہاتھ میں لئے کام کرنے کی فوٹوز وائرل ہونے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے چھت کی فوری طور پر مرمت کرنے کی طرف توجہ دی ہے۔
پتہ چلا ہے کہ عمارت تعمیر ہو کر 15 سال ہوئے ہیں، لیکن گزشتہ پانچ سالوں سے یہ عمارت لیکیج کا شکار ہے۔ سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے لیکیج کے تعلق سے معلوم ہونے کے باوجود چھت کی مرمت کی طرف دھیان نہیں دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے عارضی اقدامات کرتے ہوئے چھت کی مرمت کی کوشش کی گئی تھی، مگر پانی کو ٹپکنے سے نہیں روکا جا سکا۔ خاص طور پر زوردار بارش ہوتے ہی دفتر کے اسٹور روم اور ریکارڈ روم میں پانی ٹپکنا شروع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے فائلس اور ضروری کاغذات سمیت کمپیوٹر سسٹم بھیگ کر خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
حکام مطالبہ کر رہے ہیں کہ عمارت پر کام کرنے والے ٹھیکیدار کے خلاف جرمانہ عائد کیا جائے، کیونکہ عمارت تعمیر ہو کر دس سال کے عرصے میں ہی چھت ٹپکنا شروع ہو گئی۔ تحصیلدار دفتر میں کام کرنے والے اہلکار اس بات کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ کم از کم عمارت کا مرمتی کام مکمل ہونے تک تحصیلدار دفتر کو ہاویری کی پرانی عدالت والی عمارت میں منتقل کیا جائے، جو اس عمارت کے مقابلے میں قدرے بہتر حالت میں ہے۔
اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے تحصیلدار جی شنکر نے بتایا کہ عمارت کی مرمت کا کام شروع کیا گیا ہے اور لیکیج کے مسئلہ کو جلد سے جلد حل کیا جائے گا۔ تحصیلدار نے بتایا کہ چھت پر دھات کی شیٹس چڑھائی جا رہی ہیں، جس کے لئے نرمیتی کیندرا نے کام شروع کر دیا ہے۔ تحصیلدار کے مطابق عمارت کی چھت کو میٹل شیٹس سے ڈھانپ کر پانی کے رساؤ کو عمارت کے اندر جانے سے روکا جائے گا۔